Saturday 2 June 2012

Dr Abdul Qadeer Hum Sharminda Hain by Maria Aslam - 2 June 2012


3 مئی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا۔ وہ ہی چڑیوں کی آواز سے میری آنکھ کا کھلنا، یہ صبح صادق کا وقت بھی عجیب دلفریب ہوتا ہی۔ لگتا ہے دنیا کی ہر چیز ربِ کائنات کی تعریف و ثناء بیان کررہی ہو۔میں معمول کے مطابق یونیورسٹی گئی اور نصابی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوگئی۔ کلاس کے اختتام پر جب میں بلاک سے باہر نکلی تو کیا دیکھتی ہوںtrans Dr Abdul Qadeer Hum Sharminda Hain by Maria Aslam؟ کہ ہر طرف یونیورسٹی میں پولیس اور سکیورٹی گارڈ کھڑے ہیں۔ معلوم کرنے پر پتا چلا کہ ہماری یونیورسٹی میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان تشریف لائے ہیں۔ اس لمحے دل میں خوشی کا وہ عالم تھا کہ جس کو لفظوں میں تحریر کرنا مشکل ہی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک ایسے فرشتہ صفت انسان ہیں کہ جن کی مقروض اور احسان مند یہ نسل تو کیا اس ملک کی ہر نسل رہے گی۔ تاقیامت جب تک یہ ملک زندہ و پائندہ ہے ان کو چاہنے والی، ان کو سراہنے والے بھی کبھی کم نہیں ہونگی۔ وہ ملک جو کپڑا سینے کے لئے سوئی تیار نہیں کرسکتا تھا، جو اخبار کا صفحہ بھی بیرون ملک سے منگوایا کرتا تھا۔ وہ ملک آج دنیا کی ساتویں بڑی ایٹمی قوت ہی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے دن کے 21 گھنٹے پاکستان کے ایٹمی منصوبے پہ کام کیا۔ اس ملک کو اس مقام تک پہنچانے کے لئے آپ کی اور آپ کے کتنے ہی رفقاء کار کی انتھک محنت شامل ہے اور بدلے میں حکومت پاکستان نے ان کو کیا دیا یہ ایک علیحدہ داستان ہی۔ ہمارے یہ نااہل حکمران جن کی آنکھوں میں صرف حرص و لالچ کی پٹی بندھی ہوئی ہے یہ کبھی ہیراشناس نہیں ہوسکتے لیکن وہ اپنے ان ہتھکنڈوں سے کبھی بھی ہمارے دل میں آپ کی محبت کو اور عزت کو کم نہیں کرسکتے لیکن ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب ہم اپنے سرپرستوں کے اس سلوک سے سخت نادم ہیں اور معافی کے طالب ہیں حالانکہ معافی کا لفظ اُس جرم کے آگے کوئی وقعت نہیں رکھتا جو جرم ہم سے سرزد ہو چکا ہے لیکن پھر بھی سر ہم آپ سے بہت شرمندہ ہیں۔ آج اگر ہم ملک دشمن عناصر کیخلاف سینہ تان کر اور پورے قد سے کھڑے ہیں تو یہ صرف آپ کی بدولت ہی۔ آج بھارت اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے سے پہلے ایک گھڑی کو سوچتا ہے تو یہ بھی صرف آپ کی وجہ سے ہی۔ ہم نااہل سہی، بددیانت سہی، بدنیت سہی پر اتنے بھی احسان فراموش نہیں ہیں کہ اس ملک کو عزت و سرفرازی اور کامیابی و کامرانی دینے والے کا نام اپنے ذہن کے دریچوں سے مٹا سکیں۔ سر اُس دن تپتی دوپہر اور گرمی میں کتنی ہی طالبات صرف اس لئے کھڑی تھیں کہ وہ محسن پاکستان کے ایک جھلک سے فیض یاب ہونا چاہتی تھیں۔ یہ حکمران جتنی مرضی سازشیں کرلیں لیکن وہ اس ملک کی نوجوان نسل کے دل سے آپ کی محبت، آپ کی عزت اور آپ کی عقیدت کو کبھی بھی کم نہیں کرسکتی۔ یہ نوجوان نسل تو صرف آپ کی ایک جھلک کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتی ہی۔ سر ہم اپنے حکمرانوں کی اس بدسلوکی پر سخت نادم ہیں۔ سر ہم اس بات پر بھی سخت نادم ہیں کہ آپ کے ساتھ روا رکھے جانے والے اس سلوک کو دیکھ کر کڑھتے رہی، جلتے رہے لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہ اٹھا سکی۔ سر ہم شرمندہ ہیں…… ہم شرمندہ ہیں
ایٹمی طاقت سے ہی اٹھتا ہے دونوں کا خمیر
یہ جو سائنس دان ہیں ایک صدر ہے ایک اسیر
اک مقدر کا سکندر ایک مقدر باضمیر
اک ہے عبدالکلام دوسرا عبدلقدیر

No comments:

Post a Comment